Sunday 22 September 2013

اقوال حضرت علی علیہ السلام

حضرت علی علیہ السلام
تم اپنی خواہشوں پر قابو رکھو،اور جو مشاغل تمہارے لئے حلال نہیں ہیں اُن میں صَرف کرنے میں بُخل)کنجوسی) کرو)
رعایا کے لئے اپنے دل کے اندر رحم و رافت اور لطف و محبت کو جگہ دو ۔ ان کے لئے پھاڑ کھانے والے درندہ نہ بن جاؤ۔(2)
تمہیں کسی کو معاف کردینے پر پچھتانا نہیں چاہیے اور نہ سزا دینے میں اترانا چاہیے۔(3)
کبھی یہ نہ کہنا کہ میں حاکم بنایا گیا ہوں،لہٰذا میرے حکم کے آگے سر تسلیم خم ہونا چاہیے کیونکہ یہ دل کو فساد پیدا کرنے ،دین کو کمزور بنانے اور بربادیوں کے قریب لانے کا سبب ہے اور کبھی حکومت کی وجہ سے تم میں تمکنت یا غرور پیدا ہو تو اپنے سے بالا تر اللہ کے ملک کی عظمت کو  دیکھو اور خیال کرو کہ وہ تم پر وہ قدرت رکھتا ہے کہ جو خود تم اپنے آپ پر نہیں رکھتے ۔(4)
یاد رکھوں کے حاکم کو اپنی حکومت پر پوراعتماد اُسی وقت کرنا چاہیے جبکہ وہ ان سے حُسن سلوک کرتا ہو ان پر بوجھ نہ لادے اور اُنہیں ایسی ناگوار چیزوں پر مجبور نہ کرے جو اُن کے بس میں نہ ہوں۔(5)
حکمرانو ں کے لئے سب سے بڑی آنکھوں کی ٹھنڈک اس میں ہے کہ شہروں میں عدل و انصاف برقرار رہے اور رعایا کی محبت ظاہر ہوتی رہے ۔(6)
نا حق خون بہا کر اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کی کبھی کوشش نہ کرنا کیونکہ یہ چیز اقتدار کو کمزور اور کھوکھلا کر دینے والی ہوتی ہے۔(7)
خُدا کے نزدیک یہ بڑی ناراضگی کی چیز ہے کہ تم جو کہو اُسے کر نا پاؤ۔(8)
اس بات کا خیال رکھو کہ رعایا سے عرصہ تک رُوپوشی اختیار نہ کرنا کیونکہ حکمرانوں کا رعایا سے چُھپ کر رہنا ایک طرح کی تنگ دلی اور معاملات سے بے خبر رہنے کا سبب ہے اور یہ روپوشی انھیں بھی ان امور پر مطلع ہونے سے روکتی ہے کہ جن سے وہ ناواقف ہیں۔(9)
(نہج البلاغہ مکتوب نمبر 53 سے اقتباس کیا گیا ہے )
بدترین وطن وہ ہے جس میں اہل وطن کا تحفظ  نہ ہو ۔(غرر الحکم،ص88)
شہروں میں کوئی شہر تمہارے لائق نہیں بلکہ تمہارے لئے بہترین شہر وہ ہے جس میں امن و امان ہو(غرر الحکم/ص88)
بد ترین شہر وہ ہے جس میں امن و امان نہ ہو(غرر الحکم/ص88)
دین کو اپنی پناہ گاہ اور عدل کو اپنی شمشیر قرار دو ہر برائی سے محفوظ رہو گے اور ہر دشمن پر فتح پاؤ گے (غرر الحکم/ص150)
بدترین چیز حکام کا ظلم و ستم ہے۔(غرر الحکم/ص150)
حکومت کے وقت تکبر عزل کے وقت ذلت ہے ۔(غرر الحکم/ص150)
جب رزیل(کمینے)حاکم ہوجاتے ہیں تو بلند(نیک لوگ)ہلاک ہوجاتے ہیں۔(غررالحکم)
جب پست لوگ حاکم بن جاتے ہیں تو اُمید نا اُمید میں بدل جاتی ہے۔(غرر الحکم/ص150)
پست لوگوں کا انتخاب اور ان کے سپرد کام کرنا حکومت کے زوال کا باعث ہے۔
(غرر الحکم/ص151)
چیر پھاڑ کر کھانے والا درندہ ظالم و غاصب حاکم سے بہتر ہے۔(غرر الحکم۔ص151)
جس کی حکومت ظلم و جور پر قائم ہے اس کی حکومت زوال پذیر ہوجائے گی۔(غرر الحکم/ص151)
جو اپنی حکومت میں تکبر کرتا ہے وہ برطرف و معزولی کے زمانے میں ذلیل و خوار ہوتا ہے(غررالحکم۔ص152)



1 comment: